۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
وزیر خارجه طالبان

حوزہ / افغانستان کی شیعہ علماء کونسل کا اجلاس حوزہ علمیہ خاتم النبیین (ص) میں طالبان کے وزیر خارجہ کی موجودگی میں منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کی شیعہ علماء کونسل کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس حوزہ علمیہ خاتم النبیین میں شیعہ علماء کونسل کے چیئرمین آیت اللہ صالحی مدرس کی صدارت میں منعقد ہوا۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے امور خارجہ کے سرپرست مولوی امیر خان متقی بھی اس اجلاس میں موجود تھے اور انہوں نے شیعہ علماء کونسل کے چیئرمین اور اراکین کے ساتھ افغانستان کے موجودہ مسائل، مشکلات اور ان کے حل کے بارے میں دو گھنٹے تک گفتگو کی۔

ابتدا میں شیعہ علماء کونسل کے چیئرمین آیت اللہ صالحی مدرس نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا اور کہا: تعامل، افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اہل تشیع کے لیے اصول میں سے ہے اور وہ اسے ملک کی نجات کا راستہ سمجھتے ہیں۔ حالیہ واقعات میں شیعوں نے دشمن کی چالوں کو سمجھتے ہوئے جذبات کے بجائے سنجیدگی سے کام لیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امارت اسلامیہ مختلف شعبوں میں مزید توجہ دے گی۔

انہوں نے مزید کہا: شیعہ علما کونسل جنگ اور تشدد کے خلاف ہے۔ اس کے 20 سے زائد صوبوں میں 70 شعبے موجود ہیں اور الحمد للہ ہمارے تمام نمائندے تشدد کو روکنے اور ملک میں پرامن ماحول برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

شیعہ علماء کونسل کے نائب چیئرمین حجت الاسلام والمسلمین اکبری، حجت الاسلام والمسلمین سید حسین عالمی بلخی اور حجت الاسلام والمسلمین سید محمد علی جاوید نے اس بات پر زور دیا کہ امارت اسلامیہ نے عسکری میدان میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن ملتِ افغانستان کے اس کے علاوہ اور بھی مسائل ہیں جنہیں باہمی تعاون سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اس نشست میں گزشتہ دو سالوں کے دوران علماء کونسل کے کام کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے ملت تشیع کے مطالبات کو یاد دلایا گیا اور شیعہ برادری کے نظریات اور مطالبات کی کاپی افغانستان کے امور خارجہ کے سرپرست کو فراہم کی گئی۔ اسی طرح حکومت کے ساتھ تمام نسلی گروہوں کے تعاون کو بھی اہم قرار دیا گیا۔

افغانستان کے امور خارجہ کے سرپرست مولوی امیر خان متقی نے شیعہ علماء کونسل کے اجلاس میں شامل ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ملکی سیکورٹی اور اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں انجام دئے گئے اقدامات اور افغانستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں امارت اسلامیہ کے اقدامات کو بھی بیان کیا۔

افغان وزارت امورِ خارجہ کے سربراہ نے مزید کہا: ہمیں بتدریج صورت حال پر قابو پانے کے لئے مل کر ایسی سمت کی طرف بڑھنا چاہیے جس سے حکومت مزید مستحکم ہو۔ باہمی ہماہنگی حکومت کو مضبوط کرتی ہے، مسائل کو کم کرتی ہے اور ملک کی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .